Monday, June 18, 2012

*~* VuPak2009 *~* Nafs k Banday


بادشاہ نے بہت خوش ہو کر اپنے مرشد سے کہا کہ آپ بہت خوش نصیب آدمی ہیں آپ کے معتقدین کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ انھیں گنا بھی نہیں جا سکتا - 
مرشد نے کہا ان میں سے صرف ڈیڑھ شخص ایسا ہے جو میری عقیدت والا ہے اور مجھ پر جاں نثاری کر سکتا ہے ، اور مجھ کو مانتا ہے اور باقی کے ایسے ہی ہیں - 
بادشاہ بہت حیران ہوا کہ یہ پچاس ہزار میں سے صرف ڈیڑھ کیسے کہ رہا ہے - 
مرشد نے کہا کہ ان کے نفس کا ٹیسٹ کرتے ہیں تب آپ کو پتا چلے گا - 

تو انھوں نے کہا کہ اس میدان کے اوپر ایک ٹیلہ ہے اور اس ٹیلہ کے اوپر آپ مجھے ایک جھونپڑی بنوادیں فوراً رات کی رات میں بنوا دیں - بادشاہ نے جھونپڑی بنوا دی - 

اس جھونپڑی میں اس بزرگ نے دو بکرے باندھ دیے - اور کسی کو پتا نہیں کہ اس میں دو بکرے باندھے گئے ہیں - 

اور پھر وہ جھونپڑی سے باہر نکلا اور اونچی آواز میں کہا - 

ہے کوئی میرے سارے مریدین میں سے جو مجھ پر جان چھڑکتا ہو ؟ 
میری بات دل کی گہرائیوں سے مانتا ہو ؟ بری اچھی میں ساتھ دینے والا ہو - 
اور جو قربانی میں اس سے مانگوں وہ دے - اگر کوئی ایسا ہے تو میرے پاس آئے - 

اب اس پچاس ہزار کے جم غفیر میں سے صرف ایک آدمی اٹھا ، وہ آہستہ آہستہ چلتا ہوا ،ڈھیلے پاؤں رکھتا ہوا اس کے پاس گیا 

مرشد نے کہا تجھ میں یہ دم خم ہے ؟ 
اس نے کہا ، ہاں ہے - 

کہا ، آ میرے ساتھ - 

اس نے اس کی کلائی پکڑی اس کو جھگی کے اندر لے گیا اور وہاں کھڑا کر دیا - 

اور کہا خاموشی کے ساتھ کھڑا رہ - 

پھر اس نے ایک بکرے کو لٹایا ، چھری نکالی اور اسے ذبح کر دیا ، جھونپڑی کی نالی کے پاس - 

اور جب وہ خون نکلا تو پچاس ہزار کے گروہ نے دیکھا اور وہ خون آلود چھری لے کر باہر نکلا اور کہا قربانی دینے والے شخص نے قربانی دے دی - 
میں اس سے پوری طرح مطمئن ہوں اس نے بہت اچھا فعل کیا- جب لوگوں نے یہ دیکھا تو حیران اور پریشان ہو گئے - 

اب ان میں سے لوگ آہستہ آہستہ کھسکنے لگے - کچھ جوتیاں پہن کر کچھ جوتیا چھوڑ کر - 

تو انھوں نے کہا اے لوگو ! قول کے آدمی نہ بننا صرف مضبوطی اور استقامت کے ساتھ کھڑے رہنے کی کوشش کرنا - 

اب میں پھر ایک اور صاحب سے کہتا ہوں وہ بھی اپنے آپ کو قربانی دینے کے لئے پیش کرے ، اور میرے پاس آئے کیونکہ یہ اس کے نفس کا ٹیسٹ ہے -

تو سناٹا چھایا ہوا تھا - کوئی آگے نہ بڑھا - اس دوران ایک عورت کھڑی ہوئی تو اس نے کہا ! 
" اے آقا میں تیار ہوں -" 

اس نے کہا ، بیبی آ - 

چنانچہ وہ بیبی چلتے چلتے جھگی میں گئی ، اس بیچاری کے ساتھ بھی وہی ہوا جو پہلے کے ساتھ ہوا - 
اندر اسے کھڑا کیا اور دوسرا بکرا ذبح کر دیا ، اور اس کے پرنالے سے خون کے فوارے چھوٹے - 

جب یہ واقعہ ہو چکا تو بادشاہ نے کہا آپ صحیح کہتے تھے ، کیونکہ وہ میدان سارا خالی ہوگیا تھا - 
پچاس ہزار آدمی ان میں سے سے ایک بھی نہیں ہے - 

انھوں نے کہا میں نے کہا تھا میرے ماننے والوں میں سے صرف ڈیڑھ شخص ہے ، جو مانتا ہے - 
بادشاہ نے کہا ہاں میں بھی مان گیا ، اور سمجھ بھی گیا ، اور وہ شخص تھا وہ مرد تھا وہ پورا تھا - جب کہ وہ عورت جو تھی وہ آدھی تھی - 

اس نے کہا نہیں بادشاہ سلامت یہ مرد آدھا تھا اور عورت پوری تھی - 
پہلا جو آیا تھا اس نے کوئی خون نہیں دیکھا تھا - 
اس بیبی نے دیکھا جو واقعہ گزرا پھر بھی اٹھ کر آنے کے لئے تیار ہوئی تھی اس لیے وہ خاتون سالم Entity پر ہے - اور آدھا وہ مرد ہے - 

میرے ماننے والوں میں ڈیڑھ لوگ ہیں باقی سارے نفس کے بندے ہیں - 

از اشفاق احمد زاویہ ١ قول اور نفس صفحہ ٢٥١ 



Thank you!

 




 

 

Regards

 

 

Anjum Rana


--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Virtual University of Pakistan 2009" group.
To post to this group, send email to virtual-university-of-pakistan-2009@googlegroups.com.
To unsubscribe from this group, send email to virtual-university-of-pakistan-2009+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit this group at http://groups.google.com/group/virtual-university-of-pakistan-2009?hl=en.

No comments:

Post a Comment