میں یہ کس کے نام لکھّوں جو الم گزر رہے ہیں مرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں
کوئی غنچہ ہو کہ گُل ہو کوئی شاخ ہو شجر ہو وہ ہوائے گُلستاں ہے کہ سبھی بکھر رہے ہیں
کبھی رحمتیں تھیں نازل اسی خطّہء زمیں پر وہی خطہء زمیں ہے کہ عذاب اتر رہے ہیں
وہی طائروں کے جھرمٹ جو ہَوا میں جھولتے تھے وہ فضا کو دیکھتے ہیں تو اب آہ بھر رہے ہیں
بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں
کوئی اور تو نہیں ہے پس ِ خنجر آزمائی ہمیں قتل ہو رہے ہیں، ہمیں قتل کر رہے ہیں
| اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں فیضانِ محبت عام تو ہے ، عرفانِ محبت عام نہیں | | | | |
--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Virtual University of Pakistan 2009" group.
To post to this group, send email to virtual-university-of-pakistan-2009@googlegroups.com.
To unsubscribe from this group, send email to virtual-university-of-pakistan-2009+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit this group at http://groups.google.com/group/virtual-university-of-pakistan-2009?hl=en.
No comments:
Post a Comment